رزم گاہِ عشق میں یوں کوئی گھائل جائے گا
اب کے صف آرائی میں سر کی جگہ دل جائے گا

ہم کو تو رُکنا پڑے گا اِک مسافر کے لیئے
اے سمندر! اب ترے ہمراہ ساØ+Ù„ جائے گا

آگ تیرے عشق کی کُندن بنا دے گی ہمیں
ایک دن ہم کو سُلگنے کا صلہ مل جائے گا

اے ظفر تُو دل کی نے رنگی پہ افسردہ نہ ہو
اب بہاریں آئیں تو یہ پھول بھی کھِل جائے گا

صابر ظفر